جواب:
ذاتی لڑائی، جھگڑے اور اختلافات کی وجہ سے کسی پر ایسے الزامات نہیں لگائے جانے چاہیئیں۔ اگر واقعی کسی عورت کا خاوند رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اولیاء اللہ کی گستاخی کرتا ہے اور عورت ایسے شخص کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی، تو وہ بذریعہ عدالت تنسیخ نکاح کروا سکتی ہے۔ شریعتِ مطاہرہ نے عورت کو خلع کا اختیار دیا ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ يُقِيمَا حُدُودَ اللّهِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ
پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ دونوں اﷲ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے، سو (اندریں صورت) ان پر کوئی گناہ نہیں کہ بیوی (خود) کچھ بدلہ دے کر (اس تکلیف دہ بندھن سے) آزادی لے لے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔