جواب:
زکوٰۃ اور دیگر صدقاتِ واجبہ غریب اور نادار لوگوں کا حق ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ پاک کا ارشاد ہے:
وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ
اور اُن (مالداروں) کے اموال میں سائل اور محروم (سب حاجت مندوں) کا حق مقرر ہے۔
الذَّارِيَات، 51: 19
حق اس وقت ہی ادا ہوتا ہے جب وہ حقدار کے پاس پہنچے۔ اس لیے بہتر اور افضل یہ ہے کہ صدقات مستحقین پر ہی خرچ کیے جائیں۔
آپ اپنے ادارے میں ایسا طریقہ کار وضع کریں کہ ہر مریض کا اعلاج تو اس کے ہسپتال میں آتے ہی شروع ہو جائے، لیکن بعد ازاں تحقیقات کر کے صاحبِ حیثیت افراد سے اخراجات وصول کر لیے جائیں اور مستحقین کا مفت اعلاج و معالجہ کیا جائے۔ یہ غرباء اور مستحقین پر احسان نہیں، بلکہ ان کا حق ہے۔
اگر زکوٰۃ و صدقات کے علاوہ کوئی فنڈ قائم کیا گیا ہے، تو اس میں سے ہر کسی کو مفت علاج کی سہولت مہیا کی جاسکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے ادارے کو کامیابی عطا فرمائے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔