سودی کروبار کرنے والے بینک کو عمارت کرایہ پر دینے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:3371
السلام علیکم! ہمارے محلے میں کئی عمارات کرایہ کے لیے خالی ہیں، جن میں سے ایک میری بلڈنگ بھی ہے۔ میرا ذریعہ معاش اسی بلڈنگ کا کرایہ ہے۔ ایک بینک جو کہ اسلامک بینکنگ نہیں کرتا، میری بلڈنگ کرایہ پر لینے میں دلچسبی ظاہر کر رہا ہے۔ براہِ کرم بتائیے کہ کیا ایسے بینک کو بلڈنگ دی جاسکتی ہے؟

  • سائل: محمد افضل مسعودمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 29 نومبر 2014ء

زمرہ: متفرق مسائل  |  جدید فقہی مسائل

جواب:

سودی کاروبار کرنے والے بینک کو عمارت کرایہ پر دی جاسکتی ہے۔ اس کے وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجئے:

کیا بینک کو عمارت کرائے پر دی جا سکتی ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد ثناء اللہ طاہر

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔