جواب:
نکاح کے درست انعقاد کے لیے عاقل بالغ لڑکے لڑکی کی رضا مندی اور دو عاقل بالغ مسلمان گواہوں کی موجودگی میں بعوض حق مہر ایجاب و قبول کرنا ضروری ہے، ورنہ نکاح قائم نہیں ہوتا۔
آئمہ فقہاء فرماتے ہیں:
ولا ینعقد نکاح المسلمین الا بحضور شهدین حرین عاقلین بالغین مسلمین رجلین أو رجل و امرأتین ۔
دو مسلمانوں کا نکاح منعقد نہیں ہوتا جب تک، دو آزاد ، عاقل بالغ مسلمان مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں گواہ موجود ہوں۔
مرغینانی ، الهدایة شرح البدایة، 1: 190، المکتبة الاسلامیة
مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجئے:
نکاح کے گواہان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔