جواب:
بہتر تو یہ ہے کہ عشاء کی قضاء نمازیں اداء کرتے وقت آپ فرائض اور واجب اکٹھے ہی ادا کریں۔ اس سے یہ شمار کرنا آسان ہو جائے گا کن ایام کی قضاء پڑھی جا چکی ہے اور کن ایام کی باقی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ اگر قدرت نے قضائیں اداء کرنے کی توفیق عطا کی ہے تو کیوں نہ مکمل طور پر جلد از جلد اداء کر لی جائیں۔ یہی نہ ہو کہ ہم تیاری پکڑتے رہیں اور فرشتہ اجل آکر سلسلہ عمل منقطع کر دے۔
تاہم اگر آپ فرض اور وتر الگ الگ بھی اداء کرنا چاہتے ہیں، تو جائز ہے۔ لیکن پہلی صورت زیادہ مناسب ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔