السلام علیکم! کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسائل ذیل میں کہ:
1) ایک شخص کو میوزک سننے کا شوق ہے۔ تو جواب طلب امر یہ ہے کہ کیا سابقہ (دُف) پر قیاس کرتے ہوئے موجودہ دور کی میوزک خواہ وہ جھنکار کے ساتھ ہو یا ہلکی سُر والی، جس میں کوئی گانا نہ ہو، شریعت مطہرہ میں اس کے سننے کا جواز ہے؟
2) اسی طرح جسمانی ورزش کرتے وقت وہ جہاں میوزک،گانا سنتا ہے وہیں کبھی کبھی قرآن کریم کی تلاوت بھی بذریعہ کیسٹ یا موبائل سنتا ہے،تو کیا بوقت ورزش تلاوت کلام الہی کا سننا جائز ہوسکتا ہے، اس میں کوئی کراہت تو نہیں؟
براہ کرم مدلل ومحول جواب عنایت فرمائیں۔
جواب:
1۔ سُر، ساز، موسیقی اور رقص کچھ شرائط و علل کے ساتھ جائز ٹھہرائے جاتے ہیں۔ اگر وہ شرائط نہ پائی جائیں تو موسیقی ناجائز ہوتی ہے۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجئے:
ورزش کرتے ہوئے تلاوتِ قرآنِ مجید کیسٹ یا موبائل پر لگا کر سن سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔