جواب:
قرآن و حدیث میں خواجہ سراء یا ہیجڑے یا خنثیٰ کی وراثت سے متعلق اگرچہ کوئی نص
مذکور نہیں ہے تاہم فقہاء نے اس کی وارثت سے متعلق اصول وضع کیے ہیں، جن کا خلاصہ درج
ذیل ہے:
خنثیٰ کی تین اقسام ہیں:
اسی تیسری اور آخری قسم کے بارے میں اشکال و اختلاف ہے۔ کیونکہ خنثیٰ مشکل کا عورت یا مرد ہونا یقینی نہیں ہوتا۔ اس کے احکامِ وراثت بیان کرتے ہوئے بعض فقہاء نے کہا ہے کہ جس صورت میں اسے کم حصہ ملے وہ دیا جائے۔ یعنی مذکر ہونے کی صورت میں کم حصہ ملتا ہے تو مذکر شمار کیا جائے اور اگر مؤنث ہونے کی صورت میں کم حصہ ملتا ہے تو مؤنث شمار کریں۔
کچھ فقہائے کرام کی یہ رائے بھی ہے کہ خنثیٰ مشکل کو تقسیمِ وراثت کے وقت مذکر شمار کر کے بھی حصے نکالیے جائیں اور مؤنث کے طور پر بھی اس کا حصہ نکال لیا جائے، پھر دونوں کو جمع کر کے نصف اسے دیا جائے۔
ایک رائے یہ بھی ہے کہ وراثت میں سے یا تو خنثیٰ مشکل کو مؤنث والا حصہ دیا جائے یا پھر اس کے بالغ ہونے کا انتظار کیا جائے۔ بلوغت کے بعد جو علامات غالب آئیں ان کے مطابق حصہ دیا جائے۔ اختصار کی خاطر ہم نے فقہاء کی آراء پیش کر دی ہیں، مزید ضاحت کے لیے ذیل میں دیئے گئے حوالہ جات کا مطالعہ کیجیے:
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔