جواب:
سود پر قرض لینا ہر مسلمان کے لیے حرام ہے خواہ وہ امیر ہو یا غریب، اس کے پاس مکان اور زمین وغیرہ ہو یا نہ ہو۔ شادی یا کسی بھی کام کے لیے سود پر قرض لینا اصلاً حرام ہی ہے۔ شادی کوئی ایسی مجبوری نہیں ہے کہ جس کے لیے قرض لیا جائے اور وہ بھی سود پر۔ شادی سادگی سے بھی کی جا سکتی ہے۔ اگر انتہائی مجبوری اور سخت ضرورت ہے جس کے لیے مطلوب رقم سود پر قرض لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے تو پھر صرف بقدرِ ضرورت لیا جا سکتا ہے۔ مگر یہ اجازت صرف حالتِ اضطراری کے لیے ہی ہے۔ اسلام نے اگرچہ حالتِ اضطراری میں رخصت کی راہ رکھی ہے، مگر بہتر یہی ہے کہ عزیمت کی راہ اپنائی جائے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔