جواب:
آپ کے پوچھے گئے پہلے سوال کے جواب میں ہم نے جو بتایا وہ احادیث مبارکہ کی روشنی میں بتایا تھا۔ اس میں جدید اور قدیم علماء کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ حدیث مبارکہ میں تین دن اور تین راتوں کے مسلسل سفر پر نکلنے والے کے لیے نمازِ قصر کا حکم دیا گیا ہے۔ فقہاء نے اس سفر کو اڑتالیس (48) میل یا آج کل تقریباً اٹھتر (78) کلو میٹر بتایا ہے۔ اگر گھر سے اٹھتر (78) کلو میٹر دور کسی ایسی جگہ قیام کیا جائے جہاں پندرہ (15) دن سے کم مدت رکنے کا ارادہ ہو، تو اس قیام کے دوران بھی نمازِ قصر ہی ادا کی جائے گی۔
شرعی اصطلاح میں وطن کی اقسام کے مطالعہ کے لیے ملاحظہ کیجیے:
وطن اقامتی اور وطن سکنیٰ سے کیا مراد ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔