جواب:
امام صاحب جس جگہ امامت کر رہے ہیں اگر انہوں نے وہاں رہائش (مکان وغیرہ) رکھی ہوئی ہے اور وہ زیادہ وقت وہیں گزارتے ہیں تو یہ ان کے لیے ’وطنِ اقامہ‘ ہے۔ وطنِ اقامہ کا حکم بھی وطنِ اصلی کی طرح ہے یعنی وہ یہاں بھی پوری نماز ہی ادا کریں گے۔ اگر ان کا پندرہ دن سے کم رکنے کا ارادہ ہو، تو بھی وہ پوری نماز ادا کریں گے اور جماعت بھی پوری ہی کروائیں گے۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
وطن اقامتی اور وطن سکنیٰ سے کیا مراد ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔