جواب:
ایک مسلمان کے لیے غیرمسلم کے ہاتھ سے منگوایا ہوا اور پکویا ہوا گوشت کھانا جائز ہے، بشرطیکہ اس کے ہاتھ میں نجاست وغیرہ نہ لگی ہو۔ اس میں غیرمسلم کتابی (یہودی اور عیسائی) یا غیرکتابی (ہندو، سکھ، بدھ، جین اور دھریے وغیرہ) کا کوئی فرق نہیں۔ البتہ ایسے غیرمسلم جو اہلِ کتاب میں سے نہ ہو اس کے ہاتھ کا ذبیحہ جائز نہیں ہے۔ اگر کسی غیرکتابی نے کوئی حلال جانور بھی ذبح کیا تو اس کا گوشت ایک مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے، حرام ہے۔ کیونکہ غیراہلِ کتاب ذبح کرتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتے اس لیے ان کا ذبیحہ حرام ہے، چاہے اسے کوئی ہندو پکائے یا مسلمان۔ اگر جانور کو مسلمان یا اہلِ کتاب نے ذبح کیا اور ہندو نے پکایا تو پھر کھانا جائز ہے۔ جہاں تک احتیاط اور نظافت کی بات ہے تو ایسے مسلمان سے پکوانا جو پاک صاف رہتا ہو، زیادہ بہتر ہے۔
مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
یہود و نصاری کا ذبیحہ کن شرائط کے ساتھ جائز ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔