کیا ’فرزندانِ توحید‘ کی اصطلاح کا استعمال درست ہے؟


سوال نمبر:3465
السلام علیکم! کیا فرماتے ہیں علمائے اسلام کہ لفظ “فرزندان توحید“ لکھنا درست ہے؟ اور کیا اس سے توحید کی نفی اور عقیدہ عیسائیت کا اظہار نہیں ہوتا؟ اللہ تعالٰی تو توحید کو “لم یلد ولم یولد“ کہہ کر بیان فرما رہے ہیں، اور ہمارے یہاں قلمکار فرزندانِ توحید لکھ کر اس توحید کے ہزاروں لاکھوں فرزند بنا ڈالتے ہیں؟ براہ مہربانی تفصیل سے جواب مرحمت فرمائیں۔

  • سائل: علی عمرانمقام: لاہور، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 21 جنوری 2015ء

زمرہ: متفرق مسائل  |  توحید  |  ایمانیات

جواب:

’’فرزندانِ توحید‘‘ سے مراد (معاذاللہ) توحید کے بیٹے نہیں بلکہ توحید پرست ہے، اور توحید پرست توحید کے ماننے والے کو کہا جاتا ہے۔ اس سے توحید کی نفی ہوئی اور نہ ہی عقیدہ عیسائیت کا اظہار ہوتا ہے۔ بلکہ اس کا معنیٰ یہ بن جاتا ہے کہ ’’خدائے واحد کے ماننے والے‘‘۔ اس میں شانِ ’لم یلد ولم یولد‘ کی بھی کسی طرح مخالفت نہیں ہوتی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔