میری بیوی کے پاس درج ذیل اشیا ہیں۔ کیا اس پر زکٰوتہ اور قربانی واجب ہے یا نہیں؟
دو (2) تولے سونے کا زیور (جو حق مہر میں ملا ہے)
جہیز کا سامان (جو زیادہ تر ہمارے استعمال میں ہے)
دو سے تین ہزار روپے (جن میں سے میں کبھی میں نے کچھ دیے ہوتے ہیں بچوں کے خرچ کے لیے اور کبھی کوئی رشتہ دار وغیرہ رسم کے طور دے جاتے ہیں)
براہِ مہربانی راہنمائی فرمائیں۔
جواب:
جہیز کو نہ تو نصاب میں شامل کیا جاتا ہے اور نہ ہی اس پر زکوٰۃ ہے۔
سونا چاندی اور باقی بچتوں کو ملاکر نصاب بنایا جاتا ہے۔ اگر ان تمام چیزوں کی مجموعی مالیت ساڑھے سات تولے سونے کی قیمت کے برابر ہوجائے تو سال مکمل ہونے پر اس میں سے ز کوٰۃ بھی ادا کی جائے گی اور قربانی بھی واجب ہوگی۔ اگر یہ مالیت ساڑھے سات تولے سونے کے برابر نہ بنے تو پھر زکوٰۃ ہوگی نہ قربانی۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
قربانی روپے پیسے پر ادا کی جائے گی یا سونا چاندی پر؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔