جواب:
جب کوئی شخص خود اعتراف کرے کہ اس کی کمائی حرام ذرائع سے آئی ہے تو ایسے لوگوں سے لین دین کرنا چاہیے اور نہ ہی ان کے پروگرامز میں شرکت کی جانی چاہیے۔ یہ گریز انہیں اس برائی کا احساس اور اس سے نفرت دلانے کے لیے ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت فرماتے ہیں:
الرّجل یطبل السفر اشعث اغبر بمدیده الی السماء یا رب یا رب و مطعمه حرام و مشربه حرام ملبسه حرام و غذی بالحرام فانیٰ یستجاب لذالک
کوئی شخص طویل سفر کے بعد اس حالت میں اپنے ہاتھ بارگاہ خداوندی میں پھیلاتا ہے کہ اس کا جسم اور اس کا لباس غبار آلودہ ہے، اور پکارتا ہے اے میرے رب! میری مدد فرما۔ کیسے اس کی دعا قبول ہو جبکہ اس کا کھانا، پینا اور لباس حرام میں سے ہے؟
مسلم، الصحیح، رقم حدیث: 1015
درج بالا حدیثِ مبارکہ سے صاف واضح ہے کہ حرام کے مرتکب شخص کی عبادات و مجاہدات اور صدقات و خیرات کے علاوہ دعا تک قبول نہیں ہوتی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔