السلام علیکم جناب عالی! میرے درج ذیل سوالات ہیں براہِ کرم راہنمائی فرما دیں:
شکریہ۔ جزاک اللہ
جواب:
آپ کے سوالات بالترتیب درج ذیل ہیں:
دوسری صورت یہ ہے کہ اگر وہ جماعت کی چوتھی رکعت میں رکوع کے بعد شامل ہوا تو پھر وہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہو کر دو رکعات مکمل کرکے قعد اولیٰ کرے گا۔ پھر باقی دورکعات کے بعد قعدہ اخٰرہ کرے گا۔
صاحبِ قبر کا وسیلہ پیش کرنا اور مجازاً صاحبِ قبر سے مانگنا جائز ہے۔ کوئی بھی کلمہ گو صاحبِ قبر کو حقیقی مالک نہیں سمجھتا بلکہ مجازی طور پر اس سے مانگتا ہے۔ جیسے اصلاً اولاد دینے والی ذات اللہ پاک کی ہے، مگر قرآنِ مجید میں مجازاً اس کی نسبت سیدنا جبریل علیہ السلام کی طرف بھی کی گئی ہے۔ ارشادِ ربانی ہے:
قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلاَمًا زَكِيًّا۔
’’(جبرائیل علیہ السلام نے) کہا: میں تو فقط تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں، (اس لئے آیا ہوں) کہ میں تجھے ایک پاکیزہ بیٹا عطا کروں‘‘۔
مریم، 19: 19
مذکورہ بالا آیتِ مبارکہ میں بیٹا دینے کی نسبت سیدنا جبریل علیہ السلام کی طرف کی گئی ہے، حالانکہ بیٹا دینے والی ذات اللہ پاک کی ہے۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ جب مانگنے کی نسبت صلحاء، متقین اور اولیاء کی طرف کی جائے تو یہ مجازی نسبت ہوگی، حقیقی نہیں۔اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔