جواب:
یہ ایک محاوراتی بات ہے۔ بچے کو پیٹ میں اٹھانے سے لے کر جنم دینے اور سالوں تک پروش کرنے میں ایک ماں جو مشکلات برداشت کرتی ہے، بچہ ساری زندگی ان کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ اسی لیے شریعت اسلامیہ نے ایک ماں کو بےشمار حقوق عطا کرتے ہوئے جنت کو ماں کے قدموں تلے تلاش کرنے کا حق دیا۔ جب ماں یہ محارہ بولتی ہے کہ ’’میں نے اپنے فلاں بچے کو دودھ بخش دیا‘‘ تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ اس نے اپنے حقوق میں کم پیشی کو معاف کر دیا۔ اور اگر محاورہ اِس کے برعکس بولا تو مراد ہے کہ ماں نے اپنے حقوق میں کم پیشی کو معاف نہیں کیا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔