جواب:
اُصول تو یہ ہے کہ اگر طلاق میں میاں بیوی کا اختلاف ہوجائے، بیوی کہے کہ اس نے طلاق دے دی ہے اور شوہر انکار کرے تو گواہ نہ ہونے کی صورت میں شوہر کی بات کا اعتبار کیا جاتا ہے۔ لیکن آج کل لوگ طلاق دینے کے بعد مُکر جاتے ہیں، اس لئے اگر عورت کو یقین ہو کہ شوہر نے تین بار طلاق دی ہے تو عورت کے لئے شوہر کے ساتھ رہنا جائز نہیں ہے۔ اگر مذکورہ شخص اپنی بیوی کے سامنے ایسے کئی بار طلاق دے چکا ہے تو طلاق واقع ہوچکی ہے۔ خاتون کو چاہیے کہ عدالت سے رُجوع کرکے خلع کا مطالبہ کرے، عدالت دونوں کے درمیان تفریق کرا دےگی۔
آج کل ثبوت حاصل کرنا زیادہ مشکل نہیں۔ اگر بیوی اس کے الفاظ کو ریکارڈ کر لے تو اس کا انکار ممکن نہیں رہے گا۔ بہرحال اگر شوہر نے طلاق دی ہے تو طلاق واقع ہوچکی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔