جواب:
اگر ماہر معالج، عورت کی صحت کے پیشِ نظر فیصلہ کریں کہ مزید بچوں کی پیدائش کی صورت میں اسے بہت زيادہ کمزوری ہوجائے گی یا عورت کے بیمار ہونے کا خدشہ ظاہر کریں یا حمل و ولادت کی وجہ سے عورت کی جان جانے کا خطرہ ہو تو زن و شوہر کی رضامندی سے مستقل نس بندی بھی جائز ہے۔ اس کی وضاحت ہم نے آپ کے گزشتہ سوال ’نل بندی (عورتوں کا آپریشن) کروانا کیسا ہے؟‘ میں کر دی تھی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔