نافرمان بیوی کے بارے میں‌ کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:3569
السلام علیکم! میرا سوال ہے کے دو سال پہلے میری پسند کی شادی میرے تایا کی بیٹی سے ہوئی، جس میں سے میرا ایک بیٹا ہے۔ میری بیوی گھر کے کام کاج میں دھیان نہیں دیتی اور ناجائز تعلق بنانا بھی اس کی عادت بن چکا ہے۔ باوجود سمجھانے کے بھی باز نہیں آتی۔ اب میں پردیس میں ہوں اور وہ روٹھ کر میکے چلی گئی ہے، واپس گھر نہیں آرہی۔ فتویٰ دیں کہ اب میں کیا کروں؟ اگر اسے طلاق دوں تو فیملی کا مسئلہ ہے۔ میکے میں اس کا کمانے والا بھی کوئی نہیں۔ راہنمائی فرمائیں۔ شکریہ

  • سائل: عادل حسینمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 08 اپریل 2015ء

زمرہ: معاشرت  |  زوجین کے حقوق و فرائض

جواب:

اگر آپ کو اس بات کو پختہ یقین ہے کہ مذکوہ خاتون کے کسی دوسرے شخص کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں تو وہ آپ کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ آئے روز ایسے واقعات اخبارات کی زینت بنتے رہتے ہیں کہ بیوی نے خاوند کو زہر دے دیا یا کوئی اور نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

اس مسئلہ کا بہترین حل یہ ہے کہ آپ اپنی فیملی اور اپنی بیوی کی فیملی کو اعتماد میں لیں‌ اور ان کو اس مسئلہ سے آگاہ کریں تاکہ بعد میں‌ کوئی فیملی کا مسئلہ نہ بن سکے۔ اگر آپ کی ساری کاوشوں کے باوجود وہ آپ کی بات نہیں مانتی تو اسے صرف ایک طلاق دیں۔ اس کے بعد اگر وہ اصلاح کر لے تو تجدید نکاح کے بعد آپ کا دوبارہ اکٹھا ہونا ممکن ہوگا، اگر وہ کسی اور کے ساتھ زندگی گزارنے چاہتی ہے تو عدت کے بعد جس سے چاہے نکاح کرسکتی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔