جواب:
آپ لاکھ بار گھر بسانا چاہتے ہوں، لیکن جب تک آپ کی بیوی آپ کے ساتھ رہنا پسند نہ کرے، گھر نہیں بسے گا۔
آپ نے وجہ نہیں بتائی کہ وہ کیوں آپ کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی؟ وہ آپ کو پسند نہیں کرتی یا اس کی زبردستی شادی کروائی گئی ہے؟ بہرحال وجہ کچھ بھی ہو، اگر وہ عدالت سے رجوع کرتی ہے اور آپ پر الزامات لگا کر تنسیخ نکاح کی درخواست کرتی ہے، اور عدالت تنسیخ کر دیتی ہے تو اس کی دو (2) صورتیں ہیں:
ہماری دانست میں آپ کو چاہیے کہ اس مسئلہ کو عدالت یا کہیں اور لے جانے کی بجائے خود بیٹھ کر حل کر لیں۔ اگر آپ کے رویہ یا آپ کے کسی عمل کی وجہ سے وہ ناراض ہے تو اسے ختم کر دیں۔ اگر ساری کاوشوں کے باوجود وہ آپ کے ساتھ رہنے کے لیے تیار نہیں ہے تو صرف ایک طلاق دیں۔ لیکن یہ آخری حد ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی حل ہوسکتے ہیں۔ اگر ایک طلاق کے بعد اسے افسوس ہو اور وہ واپس آنے چاہے تو بھی دوبارہ نکاح کر کے اکٹھے رہنے کی گنجائش موجود ہوگی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔