جواب:
لفظ ’محمد‘ اسم مفعول ہے جس کا معنیٰ ہے ’بہت زیادہ تعریف کیا گیا‘ یا ’جس کی مسلسل تعریف کی جائے‘۔ اور لفظ ’ارحم‘ کو اَرْحَمُ اور اَرْحَمْ، ہر دو طرح سے پڑھا جاسکتا ہے۔ اگر ’اَرْحَمُ‘ پڑھا جائے تو یہ اسمِ تفضیل بنتا ہے جس کا معنیٰ ہے ’زیادہ رحم کرنے والا‘ اور محمد اَرْحَمُ کا مطلب بنے گا محمد بہت زیادہ رحم کرنے والے ہیں۔
’اَرْحَمْ‘ پڑھا جائے تو یہ فعلِ امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر بنتا ہے جس کا معنیٰ ہے ’تو رحم کر‘ اور محمد اَرْحَمْ کا مطلب ہوگا اے محمد رحم کر۔
یہ نام دونوں طرح پڑھنے سے کلام یعنی پورا جملہ بن رہا ہے۔ جبکہ نام مفرد ہونا چاہیے۔ غیرمانوس ناموں کی بجائے مروجہ کسی خوبصورت نام کا انتخاب کریں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔