جواب:
یہ اسم ’آصِف‘ اور ’آصَف‘ دونوں طرح سے بولا اور پڑھا جاتا ہے، اور یہ دونوں ہی طرح درست ہے۔ یہ لفظ اصلاً عبرانی زبان کا ہے، قرین قیاس ہے کہ عربی زبان کی وساطت سے اردو میں داخل ہوا ہو اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ آصف، حضرت سلیمان علیہ السلام کے ایک لائق فائق وزیر کا نام ہے جو برخیا کے بیٹے تھے۔ مجازاً اس کا معنیٰ ذہین وزیر یا مشیر ہے، اور اردو میں منتظم یا جمع کرنے والے کے معنیٰ میں بھی آتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔