جواب:
زنا کے ثبوت کے لیے درج ذیل صورتوں میں سے کسی ایک کا پایا جانا ضروری ہے:
مذکورہ صورتوں میں سے کوئی ایک صورت بھی پائی گئی تو زنا کا جرم ثابت ہوجائے گا، اور عدالت مجرم اور مجرمہ کو حداً سزا جاری کرے گی۔
اس کے برعکس ملزم اور ملزمہ میں سے کوئی اعترافِ مباشرت کرے، حمل ٹھہرا ہو اور نہ ہی چار عینی شاہد ان کی مباشرت کی شہادت دیں تو زنا ثابت نہیں ہوگا، ملزم اور ملزمہ کو زانی کہا جائے گا اور اور نہ ہی ان پر حدِ زنا جاری ہوگی۔ تاہم اگر قاضی یا عدالت یہ دیکھیں کہ ملزم بد چلن ہے، یا غیرمحرم ہونے کے باوجود ملزم اور ملزمہ کے تعلقات اور میل میلاپ ہے یا وہ قابلِ اعتراض حالت میں دیکھے گئے ہیں تو حسب ضرورت عدالت انہیں تعزیری سزا جاری کرسکتی ہے۔ تعزیری سزا، ایسی سزا کو کہتے ہیں جسے شریعت میں بلحاظ مقدار و نوعیت مقرر نہ کیا گیا ہو بلکہ عدالت کو اختیار ہو کہ وہ حالات و واقعات کے مطابق سزا کی مقدار میں کمی پیشی کر سکتی ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ کیجیے:
کیا ڈی این اے ٹیسٹ زنا کے ثبوت کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔