جواب:
لڑکی کی درخواست پر عدالت نے جس روز تنسیخِ نکاح کا فیصلہ دیا اسی دن نکاح ختم ہوگیا۔ اگر فریقین باہمی رضامندی سے رجوع کرنا چاہیں تو نئے حق مہر کے ساتھ، دورانِ عدت یا عدت کی مدت گزر جانے کے بعد، دوبارہ نکاح کریں گے۔ اس دوسرے نکاح کے بعد لڑکے کے پاس صرف دو طلاق کا حق باقی رہ جائے گا۔
اگر لڑکا اور لڑکی دوبارہ نکاح کر کے رجوع نہیں کرتے تو لڑکی آزاد ہے، عدت کے بعد کسی بھی جگہ نکاح کر سکتی ہے۔ بہتر اور مناسب یہی ہے کہ مذکورہ لڑکی کی شادی دوسری اچھی جگہ کردی جائے۔
یہ بات ذہن نشین رہے کہ عدت کی مدت عورت کی موجودہ حالت کے مطابق ہوتی ہے، جیسے حائضہ کی عدت تین حیض، حاملہ کی عدت وضع حمل اور ایسی عورت جس کو بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے حیض نہ آتا ہو اس کی عدت تین ماہ ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔