جواب:
مذکورہ مؤذن کی آذان سے نمازیوں کی نماز پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ان کی نماز ہو جائے گی۔ لیکن یہ عمل اچھا نہیں ہے۔ اس مؤذن کو سوچنا چاہیے کہ واقعی اس کے گھر میں کوئی ایسی خرابی ہے تو اس کو دور کیا جانا ضروری ہے۔ اسے بیوی کو سمجھانا چاہیے کہ اس کی حرکات اس کے شوہر کی ناموس اور احکامِ شرعیت کی خلاف ورزی ہیں۔ اگر وہ باز آجائے تو درست ورنہ اسے ایک رجعی طلاق دے کر سدھرنے کا موقع دے۔ اگر اس کے بعد بھی باز نہیں آتی تو عدت کے بعد نکاح ختم ہوجائے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔