جواب:
کسی بھی کلمہ گو مسلمان کو مسجد میں آنے سے نہیں روکا جاسکتا، جب تک کہ اس سے کسی فتنہ کا خدشہ نہ ہو۔ اگر کوئی شخص مسجد میں اتحاد کی بجائے انتشار کی کوشش کرے اور تکفیری ذہنیت کے ساتھ اہلِ اسلام کو دائرہ اسلام سے خارج کرے تو ایسے شخص کو مسجد میں آنے سے اس بنا پر روکا جاسکتا ہے کہ اس نے انتشار پھیلانے کی کوشش کر کے قرآن و حدیث کے حکم کی خلاف ورزی کی اور یہ کہ اس سے فساد کا خطرہ ہے۔
دورانِ نماز کسی کو تنگ کرنے کی بجائے نماز سے پہلے یا بعد میں دی جانے والی تعلیم زیادہ مؤثر ہے۔ نماز میں ٹخنوں کی کیفیت کے بارے میں وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
کیا نماز کی حالت میں ٹخنوں سے اوپر شلوار رکھنا جائز ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔