کیا ٹی وی مرمت کرنے والے پر اس کے بُرے استعمال کا گناہ ہوگا؟


سوال نمبر:3660
ٹی وی کا استعمال جائز بھی ہے اور نہ جائز بھی جیسے ٹی وی پر دینی چینلز ، دینی پروگرام حتی کہ مکّہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے مناظر بھی دکھے جا سکتے ہیں جب کہ اس کہ بر عکس بہت سی خرافات بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ اس کے جائز و ناجائز استعمال کا معاملہ کیاہوگا؟ کیا اس کی مرمّت کرنے والا بھی گناہ گار ہے؟ کیا اس کی مرمت سے حاصل کردہ آمدن حلال ہے یا حرام؟

  • سائل: عثمان اقبالمقام: سیالکوٹ
  • تاریخ اشاعت: 12 جون 2015ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل

جواب:

ٹی وی بنانے یا مرمت کرنے والے پر ٹی وی کو برائی کے لیے استعمال کرنے کا گناہ نہیں اور اس کی آمدن بھی حلال ہے۔ ٹی وی کو اچھائی یا برائی کے لیے استعمال کرنے کا اختیار اس کے استعمال کنندہ کے پاس ہے نہ کہ اس کے بنانے والے کے پاس، اس لیے اس کے ثواب یا گناہ کا مستحق بھی وہی ہے۔ جس طرح پیسے بنانے والا فرد یا ادارہ اس کے استعمال کا ذمہ دار نہیں ہوتا بلکہ صاحبِ مال کی مرضی ہے کہ وہ انہیں صدقہ کرے، اہلِ و عیال پر خرچ کرے، کتب خریدے یا پھر حرام کاموں میں لُٹادے۔ ایسی بیسیوں مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں جن میں کسی شے کے اچھے یا برے استعمال کا ذمہ دار اس کے ملک کا ہونا ثابت ہوتا ہے۔ لہٰذا ٹی وی کی مرمت کرنے والے کو اس کے برے استعمال کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔