جواب:
آپ کے بقول آپ کی والدہ نے اپنی زندگی میں ہی مذکورہ مکان اولاد کے نام منتقل کردیا تھا، تو اس مکان کو والدہ کے ترکے میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ جو اشیاء آپ کی والدہ مرحومہ کے نام ہیں ان کو ورثاء میں ان کے مقررہ حصوں کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔ آپ کی والدہ کے ترکے سے آپ کے والد کو کچھ نہیں ملے گا کیونکہ طلاق دینے کے بعد وہ میاں بیوی نہیں رہے۔ ورثاء میں صرف آپ کی والدہ کی اولاد اور ان کے والدین (اگر زندہ ہیں) شامل ہیں۔
نوٹ: طلاق کے بعد اگر دوران عدت میاں یا بیوی میں سے کسی ایک کی وفات ہوجائے تو انہیں ایک دوسرے کی وراثت سے حصہ ملتا ہے۔ عدت گزرنے کے بعد وہ ایک دوسرے کے وارث نہیں رہتے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔