جواب:
اگر بینک نفع و نقصان کی شراکت پر رقم جمع کرے اور مقررہ مدت کے بعد نفع و نقصان فریقین میں تقسیم ہو جائے، تو سیونگ پلان جائز ہے۔
اس کے برعکس اگر نفع پہلے سے ہی طے کر لیا جائے تو یہ سود ہے جو کہ سراسر ناجائز ہے۔
مسئلہ مسؤلہ میں دس (10) لاکھ جمع کرواتے ہی معاہدہ طے پا گیا کہ بینک کو خواہ نفع زیادہ ہو یا نقصان ہوجائے ہر حال میں آپ کو پانچ (5) سال بعد دس (10) لاکھ کے ساتھ دس (10) لاکھ مل جائے گا، تو یہ ناجائز ہے۔ ایسا سیونگ پلان جائز نہیں۔
سیونگ پلان صرف وہی جائز ہے جس میں نفع و نقصان کی شراکت کی شرط ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔