جواب:
اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو اختیار دیا ہے کہ وہ اپنی عقل سے فیصلہ کرتے ہوئے کسی شخص کی پیروی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ اس طرح انسان جب کسی کا پیروکار بنتا ہے تو وہ طبیعت میں اس کی طرف میلان محسوس کرتا ہے، جس کی وجہ سے وجود راہبر کا حکم ماننے کے لیے تیار رہتا ہے۔ اس کے برعکس اگر کسی شخصیت سے انسیت نہ ہو تو اس کی پیروی محال ہوجاتی ہے۔
اپنے سوال میں آپ اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ زبردستی بیعت کر لینے کے بعد آپ مطمئن نہیں ہیں، جس کی وجہ سے بیعت کی وہ برکت حاصل نہیں ہو رہی جو ہونی چاہیے تھی۔ آپ کا دل جس پابندِ شرع راہبر کی پیروی میں راحت محسوس کرے آپ اس کی تعلیمات کی پیروی کر سکتے ہیں۔
کسی شخصیت کے ہاتھ پر بیعت ہونے اور اس کی مجالس میں حاضری کے مقاصد کیا ہوتے ہیں؟ اس کی تفصیل کے لیے ملاحظہ کیجیے:
کیا بیعت کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔