متبنیٰ‌ (لےپالک) کی ولدیت کس کی طرف منسوب ہوگی؟


سوال نمبر:3746
السلام علیکم مفتی صاحب! ایک شخص ہے جس کے والدین کا کسی کو پتہ نہیں، اسے محلے کے لوگوں‌ نے پال پوس کے بڑا کیا ہے۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسے شخص کے ساتھ معاملات کرتے ہوئے اس کی ولدیت کیا لکھی جائے گی؟ اور اسے کن لوگوں‌ کی طرف منسوب کیا جائے گا؟

  • سائل: موسیٰ کاظممقام: بنگلورو
  • تاریخ اشاعت: 11 نومبر 2015ء

زمرہ: متبنیٰ کے احکام

جواب:

کسی شخص کو اس کی اصل ولدیت کی بجائے کسی دوسرے کی طرف منسوب کرنا ناجائز ہے۔ جب کسی شخص کی ولدیت معلوم نہ ہو تو اس کو پالنے والے کا نام بطور والد نہیں، بلکہ بطور سرپرست (Patron or Guardian) لکھا جائے گا۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

متبنٰی (منہ بولا بیٹا/ بیٹی) کے شرعی احکام کیا ہیں؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔