جواب:
اپنے سوال میں آپ نے بتایا کہ آپ نے تین طلاقیں اس شرط کے ساتھ دیں کہ اگر آپ کی بیوی آپ کی بھابھی سے بات کرے تو اسے تین طلاق۔ اس صورت میں دی جانے والی طلاق ’طلاقِ مشروط‘ کہلاتی ہے۔ اس کے بارے میں قاعدہ یہ ہے کہ:
و اذا اضافه الیٰ شرط وقع عقيب الشرط
اور اگر خاوند نے طلاق کو شرط کے ساتھ مشروط کیا، جب شرط پائی جائے گی تو طلاق واقع ہو جائے گی۔
الشيخ نظام و جماعة من علماء الهند، الفتاویٰ الهنديه،1: 420، دارالفکر
و ألفاظ الشرط إن و إذا و إذا ما وکل و کلما ومتی و متی ما ففی
"جب" اور "اگر" کے الفاظ کے ذریعے طلاق کو مشروط کیا گیا تھا تو شرط پائی جانے سے طلاق واقع ہو جائے گی اور قسم ختم ہو جائے گی۔
مرغيناني، بداية المبتدي، 1: 74، القاهرة، مكتبة ومطعبة محمد علي صبح
آپ نے بھی شرط کے ساتھ اپنی بیوی کو طلاق دی، اور شرط یہ تھی کہ وہ آپ کی بھابھی کے ساتھ بات کرے۔ جب اس نے آپ کی بھابھی کے ساتھ بات کی تو شرط پائی گئی اور طلاق واقع ہوگئی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔