جواب:
بصورتِ مسئلہ آپ نے مذکورہ لڑکی میں جو خرابیاں بیان کی ہیں، ان کو بنیاد بنا کر کسی شخص کو سزائے موت نہیں دی جاسکتی۔ اگر اس سے ایسا کوئی فعل سرزد ہوا ہے جس کی سزا موت ہے تو بھی کوئی شخص انفرادی طور پر حد لاگو کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔ جو شخص خود سزا دینے کی کوشش کرے گا تو وہ شرع اور ملکی قانون، دونوں کی نظر میں مجرم قرار پائے گا۔ مذکورہ لڑکی کو بھی قتل کرنا جائز نہیں۔ اگر آپ ایسا فعل کرتے ہیں تو شرعاً اور قانوناً آپ لوگ سزا کے مستحق ہوں گے۔
ہماری دانست میں اس مسئلے کا بہترین حل یہ ہے کہ مذکورہ لڑکی کے والدین کوئی مناسب رشتہ تلاش کر کے اس کی شادی کر دیں۔ امیدِ واثق ہے کہ شادی کے بعد ازداوجی زندگی میں مصروف ہو جانے سے وہ سنور جائےگی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔