جواب:
عربی کا لفظ ’دار‘ کئی معنی کے لیے مستعمل ہے۔ یہ عربی زبان میں ایوان جیسے ’دار الارقم‘، ملک جیسے ’دارالاسلام، دارالکفر وغیرہ‘، مسکن جیسے ’دارالفناء (دنيا)، دار القرار (آخرت) وغیرہ‘، مخصوص عمارت جیسے ’دارالعدل‘ اور رہائش گاہ جیسے ’دارالاطفال‘ کے لیے بولا جاتا ہے۔ اس سے مراد رہنے کی جگہ اور قیام گاہ ہے۔ انگریزی زبان کا لفظ Abode بھی ایک وسیع المعنیٰ لفظ ہے جو گھر، مسکن اور قیام گاہ کے معنیٰ دیتا ہے۔ ہماری دانست میں ’دار‘ کا قریب المعنیٰ اور مناسب متبادل Abode ہے۔انگریزی کے لفظ Territory میں مخصوص علاقے کے معنیٰ پائے جاتے ہیں جس کے لیے عربی کا لفظ إقليم متبادل ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔