نوافل ادا کرنے کا شرعی حکم کیا ہے؟


سوال نمبر:3797
اسلام و علیکم مفتی صاحب! اگر ظہر، مغرب اور عشاء کی نماز میں نوافل نہ پڑھے جائیں تو کیا حکم ہے؟

  • سائل: ایاز احمد ملکمقام: سرنکوٹ، جموں و کشمیر، انڈیا
  • تاریخ اشاعت: 16 فروری 2016ء

زمرہ: نفلی نمازیں  |  نفل

جواب:

نفلی نماز سے مراد وہ نماز ہے جس کا پڑھنا کسی شخص پر لازم نہیں بلکہ یہ پسندیدہ فعل ہے۔ نوافل نہ پڑھنے سے انسان ان کے اجر سے محروم ہوجاتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ روزِ محشر انسان سے جس چیز کا حساب  سب سے پہلے لیا جائے گا وہ نماز ہے۔ اگر اس نے نماز مکمل طریقے سے ادا کی ہوگی تو اسے نفل نماز کا علیحدہ اجر دیا جائے گا، اور اگر فرائض میں کمی پائی گئی اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے کہے گا: دیکھو کیا میرے بندے کے پاس نفل نمازیں ہیں، تو نوافل سے فرائض کی کمی کو پورا کرو، پھر باقی اعمال کا بھی اسی طرح حساب لیا جائے گا۔

(سنن ابن ماجه)

اس حدیثِ مبارکہ سے پتہ چلتا ہے کہ سنت و نفل کی کتنی اہمیت ہے۔ انسان کو اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت اور بندگی کے لیے پیدا کیا ہے۔ اسے چاہیے کہ اللہ رب کا شکر گزار بندہ بنے اور اپنے رب کے حضور فرض نماز کے علاوہ بھی شکرانے کے طور زیادہ سے زیادہ نوافل ادا کرے تاکہ اللہ تعالیٰ اس سے خوش ہو اور دنیا و آخرت کی تمام مشکلات، اس کے لیے آسان ہو جائیں اور اس سے کاروبار میں بھی خیر و برکت ہو۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔