کیا بینک سے ملنے والا نفع صدقہ کیا جاسکتا ہے؟


سوال نمبر:3841
السلام علیکم مفتی صاحب! بینک میں‌ میرا نفع و نقصان شراکتی کھاتا ہے، جس میں موجود رقم پر بینک نے مجھے نفع کی کچھ رقم دی ہے۔ یہ رقم میں اپنے لیے استعمال نہیں کرنا چاہتا۔ کیا یہ رقم کسی ضرورت مند کو دی جاسکتی ہے؟ اور کیا مجھے یہ اکاؤنٹ رکھانا چاہیے یا تبدیل کر لوں؟

  • سائل: نوید نودمقام: راولپنڈی
  • تاریخ اشاعت: 14 مارچ 2016ء

زمرہ: نفع و نقصان شراکتی کھاتہ  |  جدید فقہی مسائل

جواب:

نفع و نقصان کی بنیاد پر بینک کے ساتھ شراکت کرنا مضاربہ کہلاتا ہے، جو کہ شرعاً جائز ہے۔ اس سے حاصل ہونے والی رقم سود نہیں بلکہ نفع ہے۔ اگر آپ یہ رقم استعمال نہیں کرنا چاہتے تو کسی ضرورت مند کو دے سکتے ہیں، اللہ کے ہاں اجر پائیں گے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔