جواب:
جب منی شہوت کے ساتھ خارج ہو تو اس کا خروج قوت اور جست کے ساتھ ہوتا ہے، جس کے بعد انتشار ختم ہوجاتا ہے۔ منی کے خروج سے غسل واجب ہوتا ہے۔ جب بیماری، بوجھ اٹھانے یا چوٹ لگنے کی وجہ سے منی نکلی ہو تو وہ اچھل کر خارج نہیں ہوتی۔ ایسی صورت میں غسل واجب نہیں ہوتا۔ اسی طرح شہوت کے ساتھ مذی خارج ہونے سے بھی غسل واجب نہیں ہوتا۔ مذی کے خروج کے وقت وہ شہوت یا لذت حاصل نہیں ہوتی جو منی کے نکلنے سے حاصل ہوتی ہے۔ مذی کے اخراج سے غسل واجب نہیں ہوتا، صرف وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
شہوت کے ساتھ مطلقاً منی کا نکلنا ناقضِ غسل ہے اور اس کی وجہ سے غسل واجب ہوجاتا ہے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:
الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ
پانی کا استعمال پانی نکلنے سے ہے (یعنی غسل اس صورت میں واجب ہوگا جب انزال ہو)
مسلم، الصحيح، الحيض، باب انما الماء من الماء، رقم: 343
اس لیے پانی یعنی مادۂ منویہ کے انزال سے پانی یعنی غسل واجب ہوجاتا ہے۔ یہ حکم مطلق ہے، اس میں کسی خاص مقدار کی قید نہیں۔ لہٰذا جب منی شہوت کے ساتھ نکلے تو غسل واجب ہو جاتا ہے، خواہ اس کی مقدار کم ہو یا زیادہ۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔