اگر خلوت صحیحہ سے قبل طلاق ہوجائے تو عدت کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:3897
اگر رخصتی اور ازدواجی تعلق سے پہلے طلاق ہوجائے تو عدت اور دوسرے نکاح کا کیا حکم ہے؟

  • سائل: عبدالرحمٰنمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 21 اپریل 2016ء

زمرہ: خلوت صحیحہ  |  طلاق  |  عدت کے احکام  |  مطلقہ کی عدت

جواب:

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا.

اے ایمان والو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر تم انہیں طلاق دے دو قبل اس کے کہ تم انہیں مَس کرو (یعنی خلوتِ صحیحہ کرو) تو تمہارے لئے ان پر کوئی عدّت (واجب) نہیں ہے کہ تم اسے شمار کرنے لگو، پس انہیں کچھ مال و متاع دو اور انہیں اچھی طرح حُسنِ سلوک کے ساتھ رخصت کرو۔

الْأَحْزَاب، 33: 49

اس لیے خلوت صحیحہ (نکاح کے بعد میاں بیوی کی ایسی ملاقات جس میں مباشرت کرنے میں کوئی امر مانع نہ ہو) سے پہلے طلاق واقع ہوجانے کی صورت میں عدت شمار نہیں کی جائے گی۔ طلاق کے بعد جب چاہیں دوسرا نکاح کر سکتے ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔