جواب:
آج کل ہمارے معاشرے میں یہ عمل رواج پا رہا ہے کہ کچھ لوگ مقررہ مدت کے لیے مقررہ رقم کے بدلے مکان کرایہ پر دیتے ہیں، رقم وصول کرنے والا اسے کاروبار میں لگاتا ہے، جبکہ رقم ادا کرنے والا مکان خود استعمال کرتا ہے آگے کسی کو کرایہ پر دے دیتا ہے۔ یہ ایسی صورت ہے جس میں دونوں فریق اپنی سہولت کے مطابق فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہ گروی کی وہ صورت نہیں جس میں کوئی مجبور اپنی کوئی چیز بطور ضمانت رہن رکھوا کر قرض حاصل کرتا ہے۔ لہٰذا یہ صورت جائز ہے۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔