جواب:
وجد ایک ایسا روحانی جذبہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے باطنِ انسانی پر وارد ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں خوشی یا غم کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ اس جذبے کے وارد ہونے سے باطن کی ہیت بدل جاتی ہے اور اس کے اندر رجوع اِلَی اللہ کا شوق پیدا ہوتا ہے۔ گویا وجد ایک قسم کی راحت ہے، یہ اس شخص کو حاصل ہوتی ہے جس کی صفات نفس مغلوب ہوں اور اس کی نظریں اللہ تعالٰی کی طرف لگی ہوں۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
اسلام میں سُر، ساز اور وجد و رقص کا کیا حکم ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔