جواب:
آئمہ احناف کے نزدیک اگر سسر، بہو کو شہوت کے ساتھ چھوئے تو وہ اس کے بیٹے کے لیے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حرام ہو جاتی ہے۔
اگر بہو بھی سسر کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہے اور یہ سارا عمل اس کی رضامندی سے ہو رہا ہے تو اس کے شوہر کو چاہیے کہ وہ اسے الگ کر دے۔ لیکن اگر اس میں بہو کی رضامندی شامل نہیں ہے تو اسے سسر سے الگ مکان میں رکھا جائے تاکہ آئندہ ایسے صورت حال پیش نہ آئے اور رشتوں کا تقدس قائم رہے۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
اگر سسر بہو سے اظہارِ خلوت کرے تو بیٹے کے نکاح کا کیا حکم ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔