کیا ساس یا سسر کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟


سوال نمبر:3963
کیا ساس یا سسر کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟

  • سائل: محمود امجدمقام: ملتان، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 25 جون 2016ء

زمرہ: زکوۃ

جواب:

ساس یا سسر کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔ صرف والدین اور اولاد کو زکوٰۃ دینے کی ممانعت ہے۔ امام کاسانی فرماتے ہیں:

ويجوز دفع الزکاة إلی من سوی الوالدين والمولودين من الاقارب ومن الإخوة والااخوات وغيرهم.

رشتہ داروں میں سے والدین اور اولاد کے علاوہ سب کو زکوٰۃ دینا جائز ہے، بھائی بہن وغیرہ کو زکوٰۃ دینا جائز ہے۔‘‘

علاؤ الدين الکاساني، بدائع الصنائع، 2: 50، بيروت: دار الکتاب العربي

اگر ساس اور سسر حقدار ہوں تو ان کو زکوٰۃ دینا جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔