جواب:
اگر جھگڑے کے دوران محمد رؤف شدید غصے کی حالت میں تھا کہ غصہ اس کی عقل پر غالب آگیا اور وہ ہوش و حواس کھو بیٹھا اس وقت اس کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، اس کیفیت میں اگر اس نے طلاق دی ہے تو طلاق واقع نہیں ہوئی، وہ پہلے کی طرح بطور میاں بیوی اکٹھے رہ سکتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر غصے کی شدت کم تھی تو طلاق واقع ہو گئی ہے۔ غصے کی حالت میں طلاق کے وقوع اور عدم وقوع کے بارے میں جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے:
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔