جواب:
حضرت عبدالرحمن بن جرہد نے اپنے والد ماجد سے روایت کی ہے:
قَالَ کَانَ جَرْهَدٌ هَذَا مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ قَالَ جَلَسَ رَسُولُ اﷲِ عِنْدَنَا وَفَخِذِي مُنْکَشِفَةٌ فَقَالَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ؟
’’ان کا بیان ہے کہ حضرت جرہد اصحابِ صفہ سے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس آکر بیٹھے اور میری ران کھلی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں یہ معلوم نہیں کہ ران بھی عورت (چھپانے کی چیز) ہے؟‘‘
ایک روایت میں ہے:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اﷲِ صلى الله عليه وسلم عَلَی رَجُلٍ وَفَخِذُهُ خَارِجَةٌ، فَقَالَ: غَطِّ فَخِذَکَ فَإِنَّ فَخِذَ الرَّجُلِ مِنْ عَوْرَتِهِ.
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے تو اس کی ران ننگی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنی ران چھپا لو کیونکہ یہ بھی مرد کے ستر (پردہ) میں سے ہے۔‘‘
مذکورہ بالا احادیث مبارکہ کو دیگر محدثین نے بھی کچھ الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ نقل کیا ہے۔ ان احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ رانیں چھپانا سترِ مسلم میں داخل ہے اور ستر (پردہ) کرنا واجب ہے۔
مردوں کے لیے ناف سے گھٹنوں تک کا حصہ پردے میں شامل ہے، لہٰذا نیکر کی لمبائی گھٹنوں تک ہونی چاہیے جس سے رانیں چھپ جائیں۔ اگر نیکر ایسی ہے تو اس کے پہننے میں کوئی حرج نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔