کیا شادی، بیاہ اور دیگر تقریبات کی فلم بنانا جائز ہے؟


سوال نمبر:4102
السلام علیکم مفتی صاحب! میرا سوال یہ ہے کہ کیا شادی کی فلم بناناجائز ہے؟ اس میں لڑکیاں لڑکے اکٹھے ہوتے ہیں اور فلمائے گئے مناظر پر موسیقی بھی شامل کی جاتی ہے، تو کیا یہ جائز ہے؟

  • سائل: احمد وڑائچمقام: یورپ
  • تاریخ اشاعت: 28 جنوری 2017ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل  |  موسیقی/قوالی

جواب:

شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کی یادیں محفوظ کرنے کے لیے فلم بنانا جائز ہے۔ یہ دورِ حاضر کی یہ ایک سہولت ہے جس سے فائدہ اٹھانے میں کوئی قباحت نہیں۔ اگر خاندان کے افراد مہذب انداز میں ویڈیو بنوائیں، لڑکیاں باپردہ ہوں اور نامحرم خواتین و حضرات کا اختلاط نہ ہو تو فلم بنانے میں کوئی حرج نہیں۔ اس کے برعکس اگر فحش لباس زیبِ تن کیے ہوئے مرد و خواتین مخلوط تقریب میں ہوں تو ایسی تقریب کی نہ صرف فلم بنانا غیرشرعی ہے بلکہ ایسی تقریبات میں شریک ہونا بھی اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ اس لیے شرعی حدود اور تہذیبی اقدار میں رہتے ہوئے تقریبات کا انعقاد کرنا اور ان کی فلم بنانا جائز ہے۔ اگر کلام فحش نہ ہو تو ان یادگاری فلموں میں موسیقی شامل کرنا بھی جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔