جواب:
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
يُوصِيكُمُ اللّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ.
اللہ تمہیں تمہاری اولاد (کی وراثت) کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ لڑکے کے لئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے۔
النساء، 4: 11
درج بالا آیت نے تقسیم کا اصولی فیصلہ یہ دیا ہے کہ ترکہ میں لڑکے کے دو حصے اور لڑکی کا ایک حصہ ہے۔ مسئلہ مسؤلہ میں اگر ورثاء میں صرف پانچ بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں تو کل قابلِ تقسیم پانچ مرلہ زمین کے برابر برابر تیرہ (13) حصے بنا کر ہر لڑکے کو دو دو حصے اور ہر لڑکی کو ایک حصہ دیا جائے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔