جواب:
جب امام‘ مصلیٰ امامت پر مسجد میں لگے ہوئے اوقاتِ نماز کے مطابق جماعت کروا رہا ہو تو یہ امام کے مقیم ہونے کی نشانی ہے۔ اس صورت میں فیصلہ کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوتی۔ یہ مشکل اس وقت درپیش ہوتی ہے جب امام مصلی امامت چھوڑ کرالگ کھڑا ہو تو دیکھنے والے کو شک ہوسکتا ہے کہ امام مقیم ہے یا مسافر، تب بھی اندازہ اور قیاس کر کے جماعت میں شامل ہوا جاسکتا ہے۔
جو رکعتیں امام کے ساتھ مل جائیں وہ جماعت سے ادا ہو گئیں، جو رہ جائیں وہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد مسبوق کھڑا ہو کر ادا کرلے گا۔ مسبوق کی نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے:
اگر کوئی رکعت چھوٹ جائے تو کیسے ادا کریں گے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔