جواب:
آپ نے اپنے سوال میں بتایا کہ آپ کے شوہر نے بڑی صراحت کے ساتھ کہا ‘یہ میری طرف سے فارغ ہے، آ کر اسے لے جائیں’ ان الفاظ سے طلاق کے علاوہ کوئی اور معنیٰ لینا ممکن نہیں ہے۔ دلالتِ حال سے پتہ چل رہا ہے کہ یہ الفاظ طلاق کے لئے بولے گئے ہیں۔ کنایہ کے الفاظ سے دی گئی طلاق میں نیت کا اعتبار اس وقت کیا جاتا ہے جب بولے گئے لفظ سے ایک سے زیادہ معنیٰ مراد لیا جاسکتے ہوں، جبکہ یہاں صورتحال اس سے مختلف ہے۔ شوہر نے جو لفظ بولا وہ اپنے معنیٰ میں واضح ہے اور اردو میں طلاق کے لیے معروف ہے، اس لیے شوہر کی نیت کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔ شوہر کے ان الفاظ سے ایک طلاق واقع ہوگئی اور آپ دونوں کا نکاح ختم ہو چکا ہے۔ اگر دوبارہ اکٹھے رہنا چاہتے ہیں تو رجوع کے لیے دوبارہ نکاح کریں، توبہ کریں اور آئندہ ایسے الفاظ بولنے سے مکمل گریز کریں۔ محترم رشتوں کو مذاق مت سمجھیں۔ جذبات کی رو میں بہہ کر اپنی اور خاندان کی زندگی عذاب نہ بنائیں۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
کنایہ کے الفاظ سے دی ہوئی طلاق کب واقع ہوتی ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔