جواب:
مسئلہ زکوٰۃ میں تملیک سے مراد یہ ہے کہ زکوٰۃ دینے والا اپنی ملکیت ختم کردے۔ جب کوئی شخص اپنی زکوٰۃ کو کسی حقدار فرد یا ادارے کو تھما دیتا ہے تو وہ اپنی ملکیت سے دستبردار ہو جاتا ہے اور زکوٰۃ لینے والے کو حق حاصل ہو جاتا ہے کہ وہ اس رقم کو جیسے چاہے خرچ کرے۔ اگر زکوٰۃ کی رقم کسی فلاحی ادارے کو دی ہے تو اسے حق حاصل ہے کہ یہ رقم مستحقین کو دے، مستحق مریض کا اعلاج کروائے یا اس سے ہسپتال تعمیر کر سکتا ہے۔ زکوٰۃ دینے والا اگر زکوٰۃ دینے کے بعد بھی اس پر اپنی ملکیت ظاہر کرے یا اپنی مرضی سے خرچ کرے یا خرچ کرنے پر مجبور کرے یا مستحق کی ملکیت ثابت ہی نہ ہو تو زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔