کیا ڈیوٹی ٹائم میں تلاوت کرنا جائز ہے؟


سوال نمبر:4210
السلام علیکم مفتی صاحب! میں جس آفس میں کام کرتا ہوں اس میں ورکنگ ٹائم صبح 9 سے شام 5 بجے تک ہے۔ کام مسلسل نہیں ہوتا، ورکنگ ٹائم میں کام کسی بھی وقت آ سکتا ہے اس لیے اس سارے کام میں حاضر رہنا ضروری ہوتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر آفس میں کام نہ ہو تو کیا ہم قرآنِ پاک کی تلاوت کر سکتے ہیں یا کوئی وظیفہ پڑھ سکتے ہیں؟

  • سائل: اعوان فرقانمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 18 مئی 2017ء

زمرہ: متفرق مسائل

جواب:

بلاشبہ فراغت کے اوقات میں بیکار بیٹھنے سے تلاوتِ قرآنِ مجید کرنا، ذکرِ‌ الٰہی کرنا اور درود و سلام پڑھنا بہتر ہے۔ جو وقت خدا کے ذکر اور اس کی کتاب کی تلاوت میں گزرے وہ قابلِ رشک ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔